تاریخ ماضی کے حالات و واقعات سے واقفیت حاصل کرنے کا علم ہے، گذرے زمانے کے حالات و واقعات آنے والی نسلوں تک مختلف ذرائع سے پہنچتے ہیں جن میں سب سے اہم تاریخی کتب ہیں. محمد بن قاسم نے سن 94 ہجری میں دیبل کے قلعے پر قبضہ سے سندھ کی فتوحات کا آغاز کیا. ہزار اور تین سو سال بعد اس تاریخی واقعات سے واقفیت حاصل کرنے کا واحد ذریعہ عرب مسلمانوں کی لکھی ہوئی کتابیں ہیں. یقینن مسلمان علما نے ابتدائی دور اسلام سے ہی کتابیں لکھنی شروع کی تھیں لیکن تیسری صدی ہجری سے قبل لکھی گئی کوئی بھی کتاب محفوظ نہ رہ سکی، بعد میں لکھی گئی کتابوں میں ان کے حوالوں کی موجودگی سے ہی بس ان کا پتہ ملتا ہے.
سندھ کے حوالے سے عرب فتوحات کی تاریخ کا سب سے بڑا اور قدیم ترین ماخذ صرف ایک ہی کتاب ہے جو چچ نامہ کے نام سے مشہور و معروف ہے.
عرب تاریخ میں سب سے پرانے کتاب جو آج دستیاب ہیں ان میں فتح سندھ کا تفصیلی احوال موجود نہیں ہے، بس کچھ سرسری سی معلومات اور چند روایتیں.. ان میں سب سے زیادہ معلومات البلاذری( وفات 280 ھ)کی فتوح البلدان میں ہے کہ جس نے ایک الگ باب فتوح السند کے نام سے اپنی کتاب میں مخصوص کی.
احمد بن داؤد الدینوری( وفات 282ھ) نے اپنی کتاب الاخبار الطول میں فتح سندہ کا سرسری سا احوال لکھا ہے.
احمد بن ابی یعقوب اسحاق بن جعفر جو یعقوبی( وفات 284 ھ) نے اپنی کتاب تاريخ کبیر جو کہ تاریخ یعقوبی کے نام سے مشہور و معروف ہے، اس نے قدرے تفصیل سے محمد بن قاسم کی فتوحات سندہ کے بارے میں لکھا ہے اور محمد بن قاسم کے بعد چند عرب گورنروں کے بارے میں بھی معلومات لکھی ہے.
ابوجعفر محمد بن جریر طبری( وفات 310ھ) نے اپنی مشہور کتاب تاریخ طبری میں فتح سندہ سے متعلق بس مختصر احوال پر اکتفا کیا ہے.
لے دے کر ہمارے پاس بس ایک ہی کتاب چچ نامہ رہ جاتا ہے جو زمانہ چچ سے محمد بن قاسم تک سندھ کی زیادہ تفصیلی تاریخ جاننے کا واحد قدیم ماخذ ہے.
چچ نامہ میں لکھی سندھ کی تاریخ کو حتمی اور مستند قرار دینے سے پہلے خود چچ نامہ کا تاریخی جائزہ لینا بھی ضروری ہے.
اس کتاب کا اصل مسودہ عربی میں تھا جس کا مصنف اور دور کتابت نامعلوم ہے.
موجودہ کتاب اس عربی مسودے کا فارسی ترجمہ پر مشتمل ہے جو کہ سن 613 ھجری میں علی کوفی نامی شخص نے کیا.
خود علی کوفی ایک غیر معروف شخصیت ہے جس کی اس ترجمہ کے علاوہ کسی دوسری تالیف یا علمی تحقیق کا نشان نہیں ملتا.
چچ نامہ کا قدیم ترین دستیاب قلمی نسخہ سن 1064 ھجری کا ہے جو کہ پنجاب یونیورسٹی کے کتب خانے میں محفوظ ہے.
چچ نامہ کی بنیاد پر ہی بعد تاريخ نویسوں نے سندھ کی مرتب کی ہے اور اس میں موجود حالات و واقعات کا تنقیدی اور تحقیقی جائزہ لیے بغیر جوں کا توں اپنی کتابوں میں لکھتے گئے ہیں. نتیجہ کے طور پر پوری اسلامی دنیا میں اپنے ظلم و ستم اور سفاکی کی وجہ سے مشہور معروف حجاج بن یوسف ثقفی یہاں کے مسلمانوں کی نظر میں ایک ھیرو اور نجات دہندہ تصور ہونے لگا اور سندھ کے غیر مسلم حکمران باوجود اپنی اسلام دوستی کے طرح طرح کی تہمتوں اور الزامات کی زد میں آکر سفاک اور ظالم کافر ٹھہرے.
سندھ کے حوالے سے عرب فتوحات کی تاریخ کا سب سے بڑا اور قدیم ترین ماخذ صرف ایک ہی کتاب ہے جو چچ نامہ کے نام سے مشہور و معروف ہے.
عرب تاریخ میں سب سے پرانے کتاب جو آج دستیاب ہیں ان میں فتح سندھ کا تفصیلی احوال موجود نہیں ہے، بس کچھ سرسری سی معلومات اور چند روایتیں.. ان میں سب سے زیادہ معلومات البلاذری( وفات 280 ھ)کی فتوح البلدان میں ہے کہ جس نے ایک الگ باب فتوح السند کے نام سے اپنی کتاب میں مخصوص کی.
احمد بن داؤد الدینوری( وفات 282ھ) نے اپنی کتاب الاخبار الطول میں فتح سندہ کا سرسری سا احوال لکھا ہے.
احمد بن ابی یعقوب اسحاق بن جعفر جو یعقوبی( وفات 284 ھ) نے اپنی کتاب تاريخ کبیر جو کہ تاریخ یعقوبی کے نام سے مشہور و معروف ہے، اس نے قدرے تفصیل سے محمد بن قاسم کی فتوحات سندہ کے بارے میں لکھا ہے اور محمد بن قاسم کے بعد چند عرب گورنروں کے بارے میں بھی معلومات لکھی ہے.
ابوجعفر محمد بن جریر طبری( وفات 310ھ) نے اپنی مشہور کتاب تاریخ طبری میں فتح سندہ سے متعلق بس مختصر احوال پر اکتفا کیا ہے.
لے دے کر ہمارے پاس بس ایک ہی کتاب چچ نامہ رہ جاتا ہے جو زمانہ چچ سے محمد بن قاسم تک سندھ کی زیادہ تفصیلی تاریخ جاننے کا واحد قدیم ماخذ ہے.
چچ نامہ میں لکھی سندھ کی تاریخ کو حتمی اور مستند قرار دینے سے پہلے خود چچ نامہ کا تاریخی جائزہ لینا بھی ضروری ہے.
اس کتاب کا اصل مسودہ عربی میں تھا جس کا مصنف اور دور کتابت نامعلوم ہے.
موجودہ کتاب اس عربی مسودے کا فارسی ترجمہ پر مشتمل ہے جو کہ سن 613 ھجری میں علی کوفی نامی شخص نے کیا.
خود علی کوفی ایک غیر معروف شخصیت ہے جس کی اس ترجمہ کے علاوہ کسی دوسری تالیف یا علمی تحقیق کا نشان نہیں ملتا.
چچ نامہ کا قدیم ترین دستیاب قلمی نسخہ سن 1064 ھجری کا ہے جو کہ پنجاب یونیورسٹی کے کتب خانے میں محفوظ ہے.
چچ نامہ کی بنیاد پر ہی بعد تاريخ نویسوں نے سندھ کی مرتب کی ہے اور اس میں موجود حالات و واقعات کا تنقیدی اور تحقیقی جائزہ لیے بغیر جوں کا توں اپنی کتابوں میں لکھتے گئے ہیں. نتیجہ کے طور پر پوری اسلامی دنیا میں اپنے ظلم و ستم اور سفاکی کی وجہ سے مشہور معروف حجاج بن یوسف ثقفی یہاں کے مسلمانوں کی نظر میں ایک ھیرو اور نجات دہندہ تصور ہونے لگا اور سندھ کے غیر مسلم حکمران باوجود اپنی اسلام دوستی کے طرح طرح کی تہمتوں اور الزامات کی زد میں آکر سفاک اور ظالم کافر ٹھہرے.
No comments:
Post a Comment